حسن سلوک
*والدین کے ساتھ حسن سلوک رزق و عمر میں اضا فہ کا سبب ہے
حضرت انس رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعنی جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ اس کی عمر دراز کردے اور رزق میں اضافہ فرمائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرے اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے.
(شعب الإیمان)
ایک١ور حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :
*بَرُّوْا آبَاءَ کُمْ تَبُرَّکُمْ أَبْنَاوٴُکُمْ*․(المعجم الأوسط)
یعنی تم اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو تمہا ری اولاد تمھارے ساتھ حسن سلوک کرے گی۔
*موت کے بعد والدین سے حسن سلوک کا طریقہ:*
والدین یا ان میں کوئی ایک فوت ہوجائیں اور زندگی میں ان کے ساتھ حسنِ سلوک میں کوتاہی ہوئی ہو تو اس کے تدارک کا طریقہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا۔
حضرت ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حضور اقدس صلی اللہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور عرض کیا کہ ماں باپ کی وفات کے بعد بھی کوئی چیز ایسی ہے جس کے ذریعے ان سے حسن سلوک کروں؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا:
*نَعَمْ، اَلصَّلاةُ عَلَیْہِمَا، وَالاِسْتِغْفَارُ لَہُمَا، وَانْفَاذُ عَہْدِہِمَا مِنْ بَعْدِہِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِیْ لاَ تُوْصَلُ الاّ بِہِمَا، وَاکْرَامُ صَدِیْقِہِمَا*
(سنن أبي داود)
ہاں! ان کے لیے رحمت کی دعا کر نا ، ان کے لیے مغفرت کی دعا کر نا، ان کے بعد ان کی وصیت کو نا فذکر نا اور اس صلہ رحمی کو نبھا نا جو صرف ماں باپ کے تعلق کی وجہ سے ہو، ان کے دوستوں کا اکرام کر نا ۔
حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ جب مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ان سے ملنے کے لیے آئے اور پوچھا تمہیں معلوم ہے کہ میں تمھارے پاس کیوں آیاہوں ؟ انھوں نے کہا کہ نہیں، تو فرمایا: میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے:
*مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَصِلَ أبَاہُ فِی قَبْرِہ فَلْیَصِلْ اخْوَانَ أبِیْہِ بَعْدَہ*
(صحیح ابن حبان):
یعنی جو یہ چاہتا ہے کہ اپنے باپ کے ساتھ قبر میں صلہ رحمی کرے تو اس کو چاہیے کہ ان کے بعد ان کے دوستو ں کے ساتھ اچھا سلوک کرے، میرے والد عمر رضی اللہ عنہ اور تمھارے والد کے درمیان دوستی تھی میں نے چاہا کہ میں ا سے نبھاوں (اس لیے تم سے ملنے آیا ہوں)
جن کے والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک باحیات ہوں تو ان کو اللہ کی بہت بڑی نعمت سمجھ کر ان کی فرمانبرداری کرے، ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرے، جتنا ہوسکے ان کی خدمت کرے اور ان کے حقوق کو ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرے اور جن کے والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہوں توان کے ساتھ اب حسن سلوک یہ ہے
کہ ان کی وصیت کو نافذ کرے، ان کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کرے، شرعی حصص کے مطابق میراث کو تقسیم کرے، خود دینی تعلیم حاصل کرے اور اس پر عمل کرے،ان کے لیے دعا کرے، اللہ سے ان کے لیے رحمت و مغفرت طلب کرے ،ان کی طرف سے صدقہ کرے ، ان کی طرف سے نفلی حج و عمرہ کرے ،کہیں کنواں کھدوائے یا لوگوں کے پینے کے پانی کا انتظام کرے، دینی کتابیں خرید کر وقف کرے،مسجد بنوائے، مدرسہ بنوائے یا دینی علم حاصل کرنے والے مہمانانِ رسول کی ضروریات کو پورا کرنے میں تعاون کرے،والدین کے قریبی رشتہ داروں اور تعلق والوں کے ساتھ حسن سلوک کرے، نفلی اعمال کر کے ان کے لیے ایصالِ ثواب کرے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو کو اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی توفیق سے نوازے.
آمین ثم آمین۔
No comments