عیدالاضحی

Share:


                              ( عیدالاضحی (یعنی عیدقربان

عیدالاضحی (یعنی عیدقرباں)اﷲ تبارک وتعالیٰ کے خلیل ،عظیم پیغمبرحضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مبارک سنت ہے۔قرآن کریم میں ارشادہوتاہے کہ:(حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے فرمایا)’ ’ائے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھامیں تجھے ذبح کرتاہوں اب تودیکھ تیری کیارائے ہے؟‘‘

(ترجمہ:کنزالایمان،سورۃالصافات،102)

حضرت اسمٰعیل ذبیح اﷲ نے بلاتأمل اپنے والدمحترم کو جواب دیا!’’کہاائے میرے 
باپ کیجئے جس بات کاآپ کوحکم ہوتاہے،خدانے چاہاتوقریب ہے کہ آپ مجھے صابرپائیں گے‘‘۔(ترجمہ:کنزالایمان،سورۃ الصافات،102)ی


حضرت زیدابن ارقم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آپ ذکرکرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام نے عرض کی یارسول اﷲ ﷺ !یہ قربانیاں کیاہیں؟ توحضورپاک ﷺ نے فرمایایہ تمہارے باپ حضرت ابرہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔تولوگوں نے عرض کی یارسول اﷲ ﷺ ! ہمارے لئے اس میں کیاثواب ہے ؟ فرمایا! ہربال کے برابرنیکی ہے 

،عرض کی اون کیاکیاحکم ہے؟ فرمایا ! اون کے ہربال کے بدلے میں بھی نیکی ہے۔(جامع الترمذ ی ،ابن ماجہ)
حضرت عبداﷲ ابن عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں کہ حضوراکرم ﷺ مدینہ شریف میں دس سال رہے اوراس عرصے میں آپ نے ہرسال قربانی فرمائی۔(مشکوٰۃ المصابیح،جامع الترمذی)

(۴)حضور پاک ﷺنے فرمایاکہ جس نے خوش دلی سے طالب ثواب ہوکرقربانی کی تواس کے لئے وہ آتش جہنم سے حجاب (روک)ہوجائے گا


حضورنبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم سے روایت کیاگیاہے کہ آپؐ نے فرمایاجوشخص خوشحال ہویعنی صاحب نصاب ہواوروہ قربانی نہ کرے تووہ خواہ یہودی ہوکرمرے یانصرانی ہوکرمرے(اﷲ تبارک وتعالیٰ کواس کی پرواہ نہیں)اوردوسری روایت میں ہے کہ جوشخص صاحب استطاعت ہواوروہ قربانی ذبح نہ کرے توہماری جائے نمازکے نزدیک تک نہ آئے۔





No comments