تندرستی اور فرصت کے لمحات رب کریم کر تحفہ ہیں .
تندرستی اور فرصت کے لمحات
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں، کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: کہ دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے (ایک) تندرستی (دوسرے) فراغت
بخاری
اللہ تعالیٰ کی ان بے شمار نعمتوں میں سے دو عظیم نعمتوں کا مندرجہ بالا حدیث میں ذکر کیا گیا ہے۔ ایک تندرستی ،دوسرے فرصت۔
رسول اللہ ﷺنے ان دو نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان سے اکثر لوگ غفلت میں رہتے ہیں اوران سے جس قدر فائدہ اٹھانا چاہیے نہیں اٹھا پاتے ۔ اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان نعمتوں کے انسانی زندگی پربہت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ان سے جہاں دنیاو ی و اخروی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہیں ان کی ناقدری کرنے سے عظیم خسارے سے دو چار ہونا پڑتا ہے ۔
*صحت*
صحت اللہ تعالیٰ کی اہم ترین نعمتوں میں سے ایک ہے ۔متعدد احادیث میں حفظانِ صحت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ اللہ کے رسول ﷺکا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن انسان سے سب سے پہلے جن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا ،ان میں سرِ فہرست صحت ہے ۔
(ترمذی ،ابو ھریرۃ ؓ )
لیکن بد قسمتی سے اس بیش بہا نعمت کی کما حقہ قدر نہیں کی جاتی اور اس کے سلسلے میں غفلت بر تی جاتی ہے ۔ مال و دولت اورجائداد کی اہمیت سے تو ہر ایک واقف ہوتا ہے ،لیکن جس چیز کے ذریعہ یہ تمام چیزیں میسر آتی ہیں یا جس کے ذریعہ ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اس کو برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کے لیے کسی قسم کا احتیاط ملحوظ نہیں رکھا جاتا ہے ۔
تندرستی ہزار نعمت ہے ۔ صحت و تندستی کے بے شمار فوائد ہیں۔عربی کا ایک مشہور مقولہ ہے ’’چیزیں اپنی اضداد سے پہچانی جاتی ہیں ‘‘ ۔آزادی کی قدرکا اس وقت تک احساس نہیں ہوتا، جب تک انسان قید کے مرحلے سے نہ گذرے ۔ٹھیک اسی طرح صحت و تندرستی کی قدر و قیمت کا اندازہ اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک انسان کسی بیماری کا شکار نہ ہو جائے ۔
*فرصت*
دوسری بڑی نعمت ، وہ فرصت (فراغت )کے اوقات ہیں ۔ہم اپنے عمل اور کوشش سے جو کچھ بھی حاصل کرنا چاہیں اس کی کام یابی کا راز وقت کے صحیح استعمال میں پوشیدہ ہے ۔وقت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک سورہ کا نام ہی ’’العصر‘‘ (یعنی زمانہ یا وقت)رکھا ہے ۔ قرآن کے دوسرے مقامات پر بھی اس کی اہمیت کا تذکرہ ملتا ہے ۔آپ ؐ نے فرمایا کہ قیامت کے دن انسان کی عمر اورخاص طور پر اس کی جوانی کے متعلق پوچھا جائے گا کہ یہ کیسے گذاری؟
ایک دوسرے مقام پر آپؐ نے ارشاد فرمایا :’’ اس سے پہلے کہ مصروف ہو جاؤ فرصت کو غنیمت جانو ‘‘
(حدیث)
فرصت کے لمحات حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے ۔ہمیں اس سلسلے میں غور کرنا چاہیے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ان کو کس طرح گزانے کا حکم دیا ہے ؟اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’ جب تم فارغ ہو تو عبادت میں محنت کرو‘‘۔ہمیں فرصت کے قیمتی لمحات کو زیادہ سے زیادہ تعمیری کاموں میں صرف کرنا چاہیے ،تاکہ ا ن کے ذریعہ ہم دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں کام یابی سے ہم کنار ہو سکیں ۔
No comments