توبہ کا دروازہ
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
*﴿وَتوبوا إِلَى اللَّـهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور*
’’ *اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ ‘‘*
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے فلاح اور کامیابی کو توبہ کے ساتھ معلق قرار دیا ہے لہٰذا معلوم ہوا کہ توبہ کرنے والا کامیاب اور سعادت مند ہے اور اگر توبہ کرنے والا توبہ کے بعد ایمان اور عمل صالح کا مظاہرہ کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو معاف فرما کر انہیں نیکیوں میں تبدیل کردے گا۔
*گناہ گاروں کو اپنی بگڑی توبہ اور استغفار سے بنانی چاہیے*
*توبہ اور استغفار میں فرق*
توبہ کا مطلب ہو تا ہے ، بری حالت چھوڑ کر کے اچھی حالت پر آجانا ، گناہوں والی زندگی چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری والی زندگی کو اپنا لینا یعنی زندگی کو بدل دینا ، اچھی بنا دینا یہ *توبہ* کہلاتی ہے ، اور اب تک جتنے گناہ ہو چکے ہیں ، ان پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنا ، یہ *استغفار* کہلاتا ہے ۔ یعنی پچھلے زندگی میں جو گناہ ہو گئے اس پر استغفار کرو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا ارادہ کرلو ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لوگو! اللہ سے توبہ کرو، اور اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو، میں ایک دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں)
(مسلم)
ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی اپنے ہاتھ رات کے وقت پھیلا تا ہے تا کہ دن کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کرلے، اور دن کے وقت اپنے ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کرلے، یہ معاملہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے تک جاری رہے گا)
(مسلم)
اللہ تعالی نے توبہ کرنے پر بہت بڑے ثواب ، اور اچھے انجام کا وعدہ کیا ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:
*التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ .*
*(ایسے مؤمن جو ) توبہ کرنے والے ،عبادت گزار، حمد کرنے والے، روزہ دار، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیک کام کا حکم دینے والے برے کام سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے ہوتے ہیں، ایسے مؤمنوں کو آپ خوشخبری دے دیجئے*
[التوبة: 112]
No comments