فضیلت والے دن یوم عاشوراءکی ابتداءتوبہ سےکریں
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ ماہ رمضان المبارک کے بعد کون سے مہینہ کے میں روزے رکھوں؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہی سوال ایک دفعہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کیا تھا، اور میں آپ کے پاس بیٹھا تھا، تو آپ نے جواب دیا تھا کہ: انْ کُنْتَ صَائِمًا بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ فَصُمِ الْمُحَرَّمَ فانَّہ شَہْرُ اللّٰہِا فِیْہِ یَوْمٌ تَابَ اللّٰہُ فِیْہِ عَلٰی قَوْمٍ وَیَتُوْبُ فِیْہِ عَلٰی قَوْمٍ آخَرِیْنَ ․
(ترمذی)
یعنی ماہ رمضان کے بعد اگر تم کو روزہ رکھنا ہے تو ماہِ محرم میں رکھو؛ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ (کی خاص رحمت) کا مہینہ ہے، اس میں ایک ایسا دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی اور آئندہ بھی ایک قوم کی توبہ اس دن قبول فرمائے گا۔
*نبی کریم نے لوگوں کو رغبت دلائی کہ عاشورا کے دن توبة النصوح کی تجدید کریں اور قبول توبہ کے خواستگار ہوں۔ پس جس نے اِس دن ﷲ سے اپنے گناہوں کی مغفرت چا ہی تو اﷲ اُس کی توبہ ویسے ہی قبول فرمائے گا جیسے اُن سے پہلوں کی توبہ قبول کی ہے اور اُس دن دوسروں کی بھی توبہ قبول فرمائے گا۔*
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
*﴿قُل يـٰعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَفوا عَلىٰ أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَحمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغفِرُ الذُّنوبَ جَميعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿٥٣﴾... سورة الزمر*
*’’(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے۔‘‘*
علما کا اجماع ہے کہ یہ آیت کریمہ توبہ کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرلے، اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے،
نیزارشاد باری تعالیٰ ہے:
*﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّـهِ تَوبَةً نَصوحًا عَسىٰ رَبُّكُم أَن يُكَفِّرَ عَنكُم سَيِّـٔاتِكُم وَيُدخِلَكُم جَنّـٰتٍ تَجرى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ... ﴿٨﴾... سورة التحريم*
*’’ اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو۔ قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناه دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔‘‘*
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے گناہوں کے مٹا دینے اور جنت میں داخل کردینے کو سچی توبہ کے ساتھ معلق رکھا ہے۔ سچی توبہ وہ ہوتی ہے جو گناہوں کے ترک کردینے، ان سے اجتناب کرنے، سابقہ گناہوں پر ندامت کا اظہار کرنے اور اس عزم صادق پر مشتمل ہو کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی تعظیم، اس کے ثواب کے شوق اور اس کے عذاب کے ڈر کے باعث آئندہ ان کا ارتکاب نہیں کیا جائے گا۔
اگر گناہ بندے اور اللہ سے تعلق رکھتا ہے تو پھر توبہ نصوح کیلئے تین شرائط ہیں:
1- گناہ چھوڑ دے، 2- اس گناہ پر پشیمان ہو، 3- اور ہمیشہ دوبارہ نہ کرنے کا عزم کرے، اور اگر گناہ کا تعلق حقوق العباد سے ہے شرط یہ ہے کہ ظلم سے جن لوگوں کی جو چیزیں چھینی ہوں، انہیں واپس لوٹا دیا جائے یا ان سے معاف کروا لیا جائے بشرطیکہ اس ظلم کا تعلق خون یا مال یا عزت سے ہو اور اگر اس کا تعلق کسی ایسی چیز سے ہو کہ اسے معاف کروانا ممکن نہ ہو تو پھر اپنے اس بھائی کے لیے کثرت سے دعا کرے اور جن مقامات پر اس کی غیبت وغیرہ کی تھی، وہاں اس کے اچھے اعمال کا تذکرہ کرے کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں،
No comments