الوداع اے ماہ رمضان الوداع
ماہ رمضان کیونکہ اللہ کی برکت و رحمت اور مغفرت کے نزول کا مہینہ ہے تو اسے آدمی دو نظروں سے دیکھ سکتا ہے: اس کے ظاہر کو دیکھے اور روزہ رکھنے کی تکلیف کو کسی طرح برداشت کرتا رہے اور ساتھ ساتھ انتظار میں رہے کہ یہ کب ختم ہوگا اور کب اس کی پابندیاں ہٹ جائیں گی، دوسری نگاہ یہ ہے کہ اس مہینہ کو دوسرے مہینوں سے افضل اور اللہ کی رحمت سمجھے کہ اللہ تعالی نے اسے توفیق دی ہے کہ اس مہینہ کو پاسکے اور اس کی فیوضات سے بہرہ مند ہوسکے، اس کے لمحہ لمحہ کو قیمتی سمجھے اور اس کے اوقات سے اچھی طرح فائدہ حاصل کرے تو ایسا آدمی نہ صرف ماہ رمضان کے ختم ہونے کا منتظر نہیں ہوگا بلکہ اس کے اختتام پذیر ہونے پر افسوس اور حسرت زدہ ہوگا، کیونکہ وہ اپنی آخرت کا سامان تیار کرنے کے لئے ماہ رمضان کو بہترین موقع سمجھ رہا ہے اور بتائے گئے اعمال کو انجام دیتا ہوا اپنے دامن کو رضائے الہی کے سرمائے سے بھررہا ہے۔
الوداع اے ماہ رمضان الوداع,
تیری آمد سے دل پثر مردہ کھل اٹھے مگر
جلد تڑپا کر ہمیں تو چل دیا رمضان ہے
السلام اے ماہ رمضان تجھ پہ ہوں لاکھوں سلام
ہجر میں اب تیرا ہر عاشق ہوا بے جان ہے
لب عاشق ہے اب پارہ پارہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
کلفت ہجر و فرقت نے مارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا
اور ذوق عبادت بڑھا تھا
آہ! اب دل پہ ہے غم کا غلبہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
ہو گیا کم نمازوں کا جذبہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
بزم افطار سجتی تھی کسی !
خوب سحری کی رونق بھی ہوتی
سب سماں ہوگیا سونا سونا
الوداع الوداع ماہ رمضان
لو سلام آخری اب ہمارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
poem courtesy...google search
No comments