جہانگیر کی بیوی نور جہاں شیعہ تھی اسنے ایران خط لکھا کہ ایران کے سب سے بڑے مناظر کو ہندوستان بھیج دو تاکہ مناظرہ میں شیعہ مذہب کی حقانیت بیان کرے اور ساتھ میں تحریر کیا کہ وہ مناظر سیدھا آگرہ نہ آئے بلکہ لاہور سے ہوتا ہؤا آئے جہاں علماء نہیں ہیں بلکہ صوفیاء ہیں جن کو مات دینا آسان ہے اسطرح شیعہ مناظر کی آگرہ آنے سے پہلے دهاک بیٹھ جائے گی
شیعہ مناظر سیدھا میاں میر صاحب کے پاس پہنچا آپ اشراق کی نماز سے ابھی فارغ ہی ہوئے تھے ، جیسے ہی وہ دروازے میں سے داخل ہؤا آپ نے فرمایا :
" یہ شخص جو آگے آگے آ رہا ہے اس کا دل سیاہ ہے "
علیک سلیک کے بعد حضرت نے دریافت فرمایا کیا کام کرتے ہو ؟ شیعہ مناظر بولا کہ میں ایران سے آیا ہوں اور شان اہلِ بیت بیان کرتا ہوں
میاں میر صاحب نے فرمایا اہل بیت کی شان بیان کرو تاکہ سُنّی کا ایمان بڑهے
شیعہ مناظر بولا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی یہ شان ہے کہ کوئی گناہ گار شخص بھی آپ رضی اللہ عنہ کے مزار کے 40 میل کے ارد گرد دفن ہو جائے تو وہ بخش دیا جاتا ہے ، میاں میر صاحب نے بار بار فرمایا پھر سنا ۔پھر سنا اور پھر پوچھا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کو یہ مقام کیسے ملا تو شیعہ مناظر بولا کہ آپ رضی اللہ عنہ تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے تھے اس وجہ سے یہ مقام ملا
تو میاں میر صاحب نے فرمایا کہ جب نواسے کی یہ شان ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا عظیم شان ہو گی ، وہ بولا بے شک بڑی شان ہے پھر میاں میر صاحب نے سوال کیا کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار میں انکے ساتھ سوئے ہوئے ہیں کیا وہ بخشے نہیں جائیں گے
شیعہ عالم ہکا بکا رہ گیا اور آگرہ آنے کی بجائے واپس ایران چلا گیا اور یہ کہہ کر گیا کہ جہاں کے صوفی بزرگ ایسا علم رکھتے ہیں تو یہاں کے عالموں کا کیا مقام ہو گا اور یہ وہ سوال کیا گیا ہے جس کا جواب قیامت تک کوئی شیعہ نہ دے پائے گا...
آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے ۔ میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں۔“
جزاک اللہ خیرا۔۔
No comments