*.. اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ..*
*.( حدیث نبوی ).*
*{صلیٰ اللہُ علیہِ وآلہ وسلّم}*
*.. آذان دینے کی ابتدا کا بیان..*
حضرت حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں،خاتم النبیین رسول اللہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بگل بجوانے کا ارادہ کیا تھا ( تاکہ لوگ نماز کے لیے جمع ہو جائیں، لیکن یہود سے مشابہت کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا ) ،
پھر ناقوس تیار کئے جانے کا حکم دیا، وہ تراشا گیا، ( لیکن اسے بھی نصاری سے مشابہت کی وجہ سے چھوڑ دیا ) ،
اسی اثناء میں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو خواب دکھایا گیا،
انہوں نے کہا کہ میں نے خواب میں دو سبز کپڑے پہنے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے ساتھ ناقوس لیے ہوئے تھا،
میں نے اس سے کہا:
اللہ کے بندے! کیا تو یہ ناقوس بیچے گا؟
اس شخص نے کہا:
تم اس کا کیا کرو گے؟
میں نے کہا: میں اسے بجا کر لوگوں کو نماز کے لیے بلاؤں گا، اس شخص نے کہا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتا دوں؟
میں نے پوچھا: وہ بہتر چیز کیا ہے؟
اس نے کہا: تم یہ کلمات کہو *..«الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حي على الصلاة حي على الصلاة حي على الفلاح حي على الفلاح. الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله»..*
اللہ سب سے بڑا ہے،
اللہ سب سے بڑا ہے،
اللہ سب سے بڑا ہے،
اللہ سب سے بڑا ہے،
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،
میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،
آؤ نماز کے لیے،
آؤ نماز کے لیے،
آؤ کامیابی کی طرف،
آؤ کامیابی کی طرف،
اللہ سب سے بڑا ہے،
اللہ سب سے بڑا ہے،
اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔
راوی کہتے ہیں:
عبداللہ بن زید نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پورا خواب بیان کیا:
عرض کیا: اللہ کے رسول! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے ایک آدمی کو دو سبز کپڑے پہنے دیکھا، جو ناقوس لیے ہوئے تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پورا واقعہ بیان کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا:
” تمہارے ساتھی نے ایک خواب دیکھا ہے ، عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
*..تم بلال کے ساتھ مسجد جاؤ، اور انہیں اذان کے کلمات بتاتے جاؤ، اور وہ اذان دیتے جائیں، کیونکہ ان کی آواز تم سے بلند تر ہے “..*
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد گیا، اور انہیں اذان کے کلمات بتاتا گیا اور وہ انہیں بلند آواز سے پکارتے گئے۔ “
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جوں ہی یہ آواز سنی فوراً گھر سے نکلے، اور آ کر عرض کیا:
اللہ کے رسول!
صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم
میں نے بھی یہی خواب دیکھا ہے جو عبداللہ بن زید نے دیکھا ہے۔
ابوعبید کہتے ہیں:
مجھے ابوبکر حکمی نے خبر دی کہ عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں چند اشعار کہے ہیں جن کا ترجمہ یہ ہے:
میں بزرگ و برتر اللہ کی خوب خوب تعریف کرتا ہوں، جس نے اذان سکھائی، جب اللہ کی جانب سے میرے پاس اذان کی خوشخبری دینے والا ( فرشتہ ) آیا، وہ خوشخبری دینے والا میرے نزدیک کیا ہی باعزت تھا، مسلسل تین رات تک میرے پاس آتا رہا، جب بھی وہ میرے پاس آیا اس نے میری عزت بڑھائی -
No comments