علامات ‏نبوت ‏اور ‏دعائے ‏رسول ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وسلم ‏

Share:
رزق میں برکت...دعائے رسول سے
" حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی معجزانہ تصرفات کی برکت " 
ایک دن حضرت ابو طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اپنے گھر میں آئے اور اپنی بیوی حضرت اُمِ سلیم رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ میں نے حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی کمزور آواز سے یہ محسوس کیا کہ آپ بھوک سے ہیں۔ اُمِ سلیم رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے جو کی چند روٹیاں دوپٹے میں لپیٹ کر حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ آپ کی خدمت میں بھیج دیں۔ حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جب بارگاہِ نبوت میں پہنچے تو آپ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم مسجد نبوی میں صحابہ کرام رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہم کے مجمع میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا ابو طلحہ نے تمہارے ہاتھ کھانا بھیجا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ” جی ہاں ” یہ سن کر آپ اپنے اصحاب کے ساتھ اٹھے اور حضرت ابو طلحہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے مکان پر تشریف لائے۔ حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دوڑ کر حضرت ابوطلحہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو اس بات کی خبردی، انہوں نے بی بی اُمِ سلیم سے کہا کہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ایک جماعت کے ساتھ ہمارے گھر پر تشریف لا رہے ہیں۔ حضرت ابو طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے مکان سے نکل کر نہایت ہی گرم جوشی کے ساتھ آپ کا استقبال کیا آپ نے تشریف لاکر حضرت بی بی اُمِ سلیم رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے پاس ہو لاؤ ۔ انہوں نے وہی چند روٹیاں پیش کر دیں جن کو حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ بارگاہ رسالت میں بھیجا تھا ۔آپ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حکم سے ان روٹیوں کا چورہ بنایا گیا اور حضرت بی بی اُمِ سلیم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا نے اس چورہ پر بطور سالن کے گھی ڈال دیا، ان چند روٹیوں میں آپ کے معجزانہ تصرفات سے اس قدر برکت ہوئی کہ آپ دس دس آدمیوں کو مکان کے اندر بلا بلا کر کھلاتے رہے اور وہ لوگ خوب شکم سیر ہو کر کھاتے اور جاتے رہے یہاں تک کہ ستر یا اسی آدمیوں نے خوب شکم سیر ہو کر کھا لیا۔

( بخاری جلد: ۱، صفحہ: ۵۰۵، علامات النبوة و بخاری، جلد: ۲، صفحہ: ۹۸۹ )

No comments