روایت ھے کہ ایک قصبے میں ایک مجذوب تھا جو ھمیشہ اپنے آپ میں مست رھتا تھا۔ ایک دن وہ مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے پیش نماز کے عین پیچھے نیّت باندھ کر کھڑا ھو گیا۔ امام جب سورہؑ اخلاص پڑھنا شروع ھوا تو مجذوب کی آنکھوں سے آنسو بہہ کر اُس کر اُس کا گریبان تر کرنے لگے اور اُس نے ایک چیخ مار کر اپنا گریبان پھاڑ دیا اور زور زور سے رونے لگ پڑا۔ نماز ختم ھونے کے اُس کے پہلو میں بیٹھے شخص نے پوچھا کہ تم گریبان پھاڑ کر رونے کیوں لگ پڑے تھے؟ سورہؑ اخلاص میں تو اللہ کی وحدانیت کا بیان ھے، اُس کے مظاھر اور اوصاف بیان کئے گئے ھیں۔ نہ اِس سورۃ میں جنّت و جہنم کی منظرکشی کی گئی ھے نہ کسی عذاب کا بیان ھے۔ نہ یہاں حضرت یعقوبؑ کی نابینائی کا کوئی ذکر ھے نہ حضرت ایوبؑ کی بیماری کا۔
وہ دردمند و شورید سر یوں گویا ھواَ
"مجھے اللہ کے حال پر رونا آتا ھے
نہ تو اُس کا کوئی باپ ھے، نہ ماں اور نہ ھی کوئی اولاد
حتیٰ کہ ایسا کوئی اپنا بھی نہیں جو اُس کا حال احوال پوچھے
نہ کوئی دوست ھے جو اُس کے سرھانے بیٹھے
نہ کوئی ھمدم ھے جو رات کو اُس کا دروازہ کھٹکھٹائے
مجھے اُس کی لامکانی نے جلا کر رکھ دیا اور انسانوں کی اُس ذات سے بیگانگی سے میرا دل پگھل گیا)
شکریہ
No comments