حضرت اسرافیل علیہِ السَّلام کے ذمّے کیا کام ہیں
*حضرتِ سیّدنا اسرافیل علیہِ الصّلٰوۃ و السَّلام صورپھونکیں گے اس کی تفصیل بہارِ شریعت میں کچھ اسطرح ہے: جب (قیامت کی ) نشانیاں پوری ہو لیں گی اورمسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے وہ خوشبودار ہوا گزرلےگی جس سے تمام مسلمانوں کی وفات ہوجائے گی، اس کےبعد پھر چالیس برس کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اولاد نہ ہوگی، یعنی چالیس برس سے کم عُمر کا کوئی نہ رہے گا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے، اللہ کہنے والاکوئی نہ ہوگا، کوئی اپنی دیوار لیستا (یعنی پلستر کرتا) ہوگا،کوئی کھانا کھاتا ہوگا،
غرض لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ دفعۃً (یعنی اچانک) حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کو صُور پھونکنے کا حکم ہوگا، شُروع شُروع اسکی آواز بہت باریک ہوگی اور رفتہ رفتہ بہت بلند ہوجائے گی، لوگ کان لگا کر اس کی آواز سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گِرپڑیں گے اور مَر جائیں گے، آسمان، زمین، پہاڑ، یہاں تک کہ صور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فَنا ہو جائیں گے،
اُس وقت سوا اُس واحدِحقیقی(یعنی اللہ جَلَّ جَلَالُہ) کے کوئی نہ ہوگا،وہ فرمائیں گیں آج کس کی بادشاہت ہے؟“ کہاں ہیں جبّارین؟ کہاں ہیں متکبّرین؟ مگر ہے کون جو جواب دے، پھرخود ہی فرمائے گا: (پ 24، المؤمن: 16) "صرف اللہ وَاحِدِقہَّار کی سلطنت ہے۔“ پھر جب اﷲ تعالٰی چاہے گا،اسرافیل کو زندہ فرمائے گا اور صُور کو پیدا کرکے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا، صور پھونکتے ہی تمام اوّلین وآخرین، ملائکہ و اِنس و جن و حیوانات (یعنی جب دوسری بار صُور پھونکا جائے گا تو اس میں تمام فرشتے، انسان،جنّات اور جانور) موجود ہوجائیں گے۔
سب سے پہلے حضورِانور صلَّی اﷲ تعالٰی علیہ وسلَّم قبرِ مُبارک سے یوں برآمدہونگے (یعنی باہر تشریف لائیں گے) کہ دَہنے (یعنی سیدھے)ہاتھ میں صدیقِ اکبر کا ہاتھ، بائیں ہاتھ میں فاروقِ آعظم کاہاتھ رضی اﷲ تعالٰی عنھمَا، پھر مکّۂ معظّمہ ومدینۂ طیبہ کے مَقَابِر (یعنی قبرستانوں) میں جتنے مسلمان دفن ہیں،سب کو اپنے ہمراہ لے کر میدانِ حشر میں تشریف لے جائیں گے۔(بہارِ شریعت، 1/127،129) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم*
No comments