سیرت نبوی

Share:
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ علیہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے سلسلے میں آیات و کرامات بے شمار ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں کہ
جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  اس دنیا میں  تشریف لائے  تو ایوان کسریٰ لرز اٹھا اور اس کے چودہ کنگرے گر گئے اور دریائے سادہ خشک ہو گیا اور اس کا پانی زیر زمین چلا گیا اور رود خانہ سادہ جسے وادی سادہ کہتے ہیں جاری ہو گیا حالانکہ اس سے قبل اسے منقتع ہوئے ایک ہزار سال گزر چکا تھا اور فارسیوں کا آتشگدہ بجھ گیا جو کہ ایک ہزار سال سے گرم تھا۔
(مدارج النبوۃ جلد ۲ ص ۲۷)
جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیدا ہوئے تو اللہ تعالٰی نے آپ کو پاکیزہ بدن اور تیز بو کستوری کی طرح خوشبودار اور ختنہ شدہ، نان بریدہ، چہرہ نورانی ، آنکھیں سرمگیں دونوں شانوں کے درمیان مہرہ نبوت درخشاں پیدا فرمایا۔ (سیرت رسول عربی ص ۳۴)
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر اللہ تعالٰٰی نے آپ کی والدہ ماجدہ پر ایک روشن بادل ظاہرفرمایا کہ جس میں روشنی کے ساتھ گھوڑوں کے ہنہنانے اور پرندوں کے اڑنے کی آوازیں تھیں اور کچھ انسانوں کی بولیاں تھیں اور اعلان ہوا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مشرق و مغرب اور سمندروں کی بھی سیر کراؤ تا کہ تمام کائنات کو ان کا نام اور حلیہ اور ان کی صفت معلوم ہو جائے اور ان کو تمام جاندار مخلوق یعنی جن و انس ملائکہ اور چرندوں پرندوں کے سامنے پیش کرو اور تمام انبیاء اکرام کے اخلاق حسنہ سے مزین کرو اور اس کے بعد وہ بادل چھٹ گئے ستارے قریب آ گئے اور منادی نے اعلان کیا کہ واہ واہ کیا خوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام دنیا پر قبضہ دے دیا اور کائنات عالم کی کوئی چیز باقی نہ رہی کہ جو ان کے قبضہ اقتدار و غلبہ اطاعت میں نہ ہو پھر تین شخص نظر آئے ایک کے ہاتھ میں چاندی کا لوٹا دوسرے کے ہاتھ میں سبز زمرد کا طشت تیسرے کے ہاتھ میں ایک چمکدار انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی کو سات مرتبہ  دھو کر حضور کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگا دی پھر آپ کو ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر آپ کی والدہ ماجدہ کے سپرد کر دیا گیا۔
(مدارج النبوۃ ج ۲ ص ۲۴، ۲۵، ۲۶، الخصائص الکُبریٰ ج ۱ ص ۹۷۔ سیرت مصطفٰی ص ۵۹، ۶۰۔ قصص الانبیاء ص ۴۰۱)
ولادت شریف کے وقت غیب سے عجیب و غریب امور ظاہر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور سے حرم شریف کی پست زمین اور ٹیلے روشن ہو گئے اور آپ کے ساتھ ایک ایسا نور خارج ہوا کہ شام کے محلات نظر آ گئے اور آسمانوں پر پہلے شیاطین چلے جاتے تھے اور کاہنوں کو بعض مغیبات کی خبر دے دیتے تھے اور وہ لوگوں کو کچھ اپنی طرف سے ملا کر بتا دیا کرتے تھے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے آسمانوں میں ان کا آنا جانا بند ہو گیا اور آسمانوں کی حفاظت شہاب ثاقب سے کر دی گئی تو اس طرح وحی اور غیر وحی میں غلط ملط ہو جانے کا اندیشہ جاتا رہا۔
شہر مدائن میں محل کسریٰ پھٹ گیا اور اس کے چودی کنگرے گر پڑے اور فارس کے آتشکدے ایسے سرد پڑ گئے کہ ہر چند ان میں آگ جلانے کی کوشش کی گئی مگر نہ جلتی تھی ۔ بحیر سادہ جو ہمدان و قم سے درمیان ایک بلکل خشک ہو گیا وادی سادہ جو شام و کوفہ کے درمیان تھی جو کہ بلکل خشک ہو پڑی تھی لبالب بہنے لگی۔
(سیرت رسول عربی ص ۳۶، دین مصطفیٰ ص ۸۵)
.

No comments